ایک سچ جو اکثر لوگ نہیں جانتے
اکثر ہم سمجھتے ہیں کہ انٹرنیٹ سلو ہونے کی وجہ سگنل کی کمی یا نیٹ ورک کا مسئلہ ہے،
مگر دراصل اس کے پیچھے ایک منظم سسٹم کام کرتا ہے —
جسے Network Management System (NMS) کہا جاتا ہے۔
یہ وہ خودکار نظام ہے جو پاکستان کی بڑی موبائل کمپنیاں
(جیسے Jazz، Zong، Ufone اور Telenor)
ہر صارف کی انٹرنیٹ رفتار کو اُس کے پیکج کے مطابق کنٹرول کرتا ہے۔
یعنی اگر آپ کا پیکج 100 یا 200 روپے کا ہے،
تو آپ کی رفتار عموماً 1 سے 3 Mbps کے درمیان محدود رہتی ہے۔
جبکہ زیادہ مہنگے پیکجز — جیسے 800 یا 1000 روپے والے
10 سے 20 Mbps تک کی رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔
یہ عمل کسی منفی نیت سے نہیں بلکہ نیٹ ورک کے توازن کے لیے کیا جاتا ہے۔
کیونکہ ہر موبائل ٹاور کی ایک محدود صلاحیت (Capacity) ہوتی ہے۔
ایک عام 4G ٹاور تقریباً 200 Mbps تک ڈیٹا سنبھال سکتا ہے۔
اگر اس سے 100 صارف ایک وقت میں انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہوں،
تو اوسطاً ہر صارف کے حصے میں صرف 2 Mbps آتا ہے۔
اب اگر کمپنی چاہے کہ سب کو 20 Mbps دے،
تو اُسے دس گنا زیادہ بینڈوڈتھ اور اضافی ٹاورز لگانے ہوں گے —
جس پر لاکھوں روپے خرچ آتا ہے۔
💡 یہ بھی یاد رکھیں:
موبائل کمپنیاں بین الاقوامی سطح پر بینڈوڈتھ ڈالر میں خریدتی ہیں،
اور ڈالر مہنگا ہونے کے باعث اُن کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔
اسی لیے وہ Fair Usage Policy (FUP) نافذ رکھتی ہیں،
تاکہ چند صارفین پورا ڈیٹا ختم نہ کر دیں اور نیٹ ورک سب کے لیے مستحکم رہے۔
یہی وجہ ہے کہ کبھی رفتار تیز لگتی ہے اور کبھی اچانک کم —
درحقیقت یہ کمپنی کا Dynamic Load Balancing System ہوتا ہے،
جو مسلسل نگرانی کر کے یہ طے کرتا ہے کہ کس علاقے میں کتنے صارف آن لائن ہیں،
اور پھر خودکار طور پر رفتار ایڈجسٹ کر دیتا ہے تاکہ نیٹ ورک کریش نہ ہو۔
دنیا کے دوسرے ممالک میں کیا ہوتا ہے؟
🌍 امریکہ:
Verizon اور T-Mobile جیسے نیٹ ورکس 50GB ڈیٹا کے بعد رفتار کم کر دیتے ہیں تاکہ سسٹم پر دباؤ نہ بڑھے۔
🇬🇧 برطانیہ:
ہر پیکج کے ساتھ صاف طور پر یہ لکھا ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ رفتار کتنی ہوگی۔
🇸🇦 سعودی عرب / دبئی:
نیٹ ورک بہت مضبوط ہے، مگر اگر کوئی صارف روزانہ 10GB سے زیادہ ڈیٹا استعمال کرے
تو اگلے دن اس کی رفتار خود بخود کم کر دی جاتی ہے۔
فرق صرف شفافیت کا ہے —
وہاں سب کچھ واضح اور منظم اصولوں کے تحت ہوتا ہے،
جبکہ پاکستان میں انفراسٹرکچر کمزور، صارفین زیادہ،
اور بینڈوڈتھ مہنگی ہونے کے باعث سسٹم پر دباؤ زیادہ رہتا ہے۔
نتیجہ
پاکستانی کمپنیاں اگر چاہیں تو سب کو تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کر سکتی ہیں،
مگر اس کے لیے پورا نیٹ ورک اپگریڈ کرنا، مزید ٹاورز لگانا
اور بین الاقوامی بینڈوڈتھ پر زیادہ سرمایہ لگانا ضروری ہے۔
اسی لیے کمپنیاں رفتار کو پیکج کے مطابق محدود رکھتی ہیں...
تاکہ نیٹ ورک اوورلوڈ نہ ہو، سب صارفین کو مناسب رفتار ملے،
اور سسٹم مستحکم رہ سکے۔
📱 یاد رکھیں:
جب آپ کا نیٹ ورک سلو چل رہا ہو،
تو یہ کوئی خرابی نہیں بلکہ ایک تکنیکی ضرورت ہے
ایک ایسا توازن، جس کے بغیر پورا نظام ٹھپ ہو سکتا ہے۔
Post a Comment