بوائے فرینڈ اور بُک شاپ

تحریر آواز میں سنیں:

ایک لڑکی اپنے والد کے ساتھ کتابوں کی دکان پر بیٹھی تھی، گاہکوں کو کتابیں دکھا رہی تھی کہ اچانک اُس نے اپنے بوائے فرینڈ کو دکان کی طرف آتے دیکھا۔

لڑکی نے فوراً مسکراتے ہوئے کہا:
"کیا آپ الفریڈ المانی کی کتاب 'ابو میرے ساتھ ہی کھڑے ہیں' لینے آئے ہیں؟"

لڑکے نے ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا:
"نہیں، میں تو تھامس ہرنین کی کتاب 'تم کب ملو گی؟' دیکھنے آیا ہوں۔"

لڑکی نے کہا:
"وہ کتاب تو ختم ہو گئی، لیکن بیٹریس فرڈ کی 'کل یونیورسٹی میں' ہمارے پاس موجود ہے۔"

لڑکا بولا:
"ٹھیک ہے، لیکن اگر ممکن ہو تو کل آپ بلجیکی برنار کی کتاب 'رات کو فون پر بات ہوسکتی ہے' ساتھ لے آئیں۔"

لڑکی نے ہنستے ہوئے کہا:
"ضرور، اور شاید آپ کو میشل ڈینیل کی کتاب 'رات دس کے بعد' بھی پسند آئے۔"

لڑکے نے کہا:
"جی بالکل، وہ بھی رکھ دیں۔"

جب لڑکا چلا گیا تو والد نے حیرت سے بیٹی کی طرف دیکھا اور کہا:
"بیٹی! یہ لڑکا ان سب کتابوں کا مطالعہ بھی کرے گا یا صرف نام یاد کرے گا؟"

بیٹی مسکرا کر بولی:
"جی ابو، یہ بڑا ذہین ہے اور یونیورسٹی میں نیک نام طالبعلم ہے۔"

والد نے مسکرا کر کہا:
"بہت اچھا، تو پھر تم دونوں ایک دن یہ دو کتابیں بھی ضرور پڑھ لینا۔
ایک ہے ہالینڈ کے فرانک مارٹیز کی 'میں بےوقوف نہیں، سب کچھ سمجھ گیا ہوں'
اور دوسری روسی مصنف مورس ہنری کی 'کل چچا زاد ست منگنی کے لیے تیار رہنا'۔" 😅

موضوع شیئر کریں
Comments