✍️ کیا آپ لکھتے ہیں؟ یا صرف سوچتے ہیں؟
آپ کے ذہن میں کبھی یہ سوالات آئے ہیں؟
- کیا لکھنا واقعی انسان کی ذہنی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے؟
- وہ لوگ جو روز کچھ نہ کچھ لکھتے ہیں، کیا وہ عام لوگوں سے مختلف ہوتے ہیں؟
- دماغ اور قلم کا آپس میں کیا رشتہ ہے؟
- کیا صرف پڑھنا کافی ہے، یا لکھنا بھی ضروری ہے؟
- جو باتیں دل میں رہ جاتی ہیں، کیا انہیں کاغذ پر اُتار دینا فائدہ مند ہو سکتا ہے؟
- کیا لکھنے سے انسان کا ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے؟
- کیا اسلام میں لکھنے کی کوئی اہمیت بیان کی گئی ہے؟
- کیا آپ بھی خود کو ایک اچھا لکھاری بنا سکتے ہیں، چاہے آپ نے کبھی کچھ نہ لکھا ہو؟
- کیا بزرگ، مفسرین، اور ماہرینِ نفسیات بھی لکھنے کی عادت کو مفید مانتے ہیں؟
- لکھنے کی عادت کیسے بنائی جا سکتی ہے؟
اگر ان سوالات میں سے کوئی بھی سوال آپ کے دل یا دماغ سے ٹکرا گیا ہے…
تو آئیے! اس مکمل تحریر کو پڑھیے —
کیونکہ شاید یہ تحریر آپ کی زندگی کا ایک نیا باب کھول دے!
🔽 اب آگے بڑھتے ہیں اپنے مقصد کی طرف:
لکھنے کی عادت – ایک ایسی قوت جو انسان کی تقدیر بدل سکتی ہے
دنیا میں کئی طاقتیں ایسی ہیں جو نظر نہیں آتیں مگر ان کا اثر ہمیشہ قائم رہتا ہے۔ انھیں طاقتوں میں سے ایک طاقت "لکھنا" ہے۔ لکھنے کی عادت نہ صرف انسان کی فکری نشوونما کرتی ہے بلکہ اس کی شخصیت کو جِلا بخشتی ہے۔ آئیے، لکھنے کے اس عجیب و غریب اور بابرکت عمل کا مختلف زاویوں سے مطالعہ کرتے ہیں۔
1. لکھنا کیا ہے؟
لکھنا دراصل سوچوں کا تصویری اظہار ہے۔ جو الفاظ زبان سے نکلتے ہیں، وہ ہوا میں تحلیل ہو جاتے ہیں، مگر جو قلم سے نکلتے ہیں، وہ صفحۂ تاریخ پر ثبت ہو جاتے ہیں۔
2. لکھنے کے فوائد
ذہنی سکون اور الجھنوں کا حل
یادداشت میں بہتری
خیالات کی ترتیب
اظہار کا نکھار
علمی ورثہ چھوڑنے کا ذریعہ
3. دماغ اور لکھنے کا تعلق
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جب ہم کچھ لکھتے ہیں تو دماغ کے کئی حصے متحرک ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر prefrontal cortex سرگرم ہوتا ہے، جو منصوبہ بندی، توجہ، اور تخلیق سے جڑا ہوا ہے۔ لکھنا ایک ایسی مشق ہے جو دماغ کو تروتازہ رکھتی ہے اور الزائمر جیسے امراض کے خطرات کو کم کرتی ہے۔
4. مفسرین اور علماء کی آراء
قرآنِ کریم کی پہلی وحی کا آغاز "اقْرَأْ" سے ہوا، یعنی پڑھنے سے، اور بعد میں قلم کی قسم کھائی گئی:
"ن ۚ وَالْقَلَمِ وَمَا یَسْطُرُوْنَ"
(سورۃ القلم: 1)
مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قلم اور لکھنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہایت اہم مقام رکھتے ہیں۔
5. فلسفیوں اور مفکرین کی آراء
ارسطو نے کہا: "لکھنے سے انسان اپنی عقل کو کاغذ پر اتارتا ہے۔"
ابن خلدون لکھتے ہیں: "لکھنے کی عادت تمدن کی بنیاد ہے۔"
6. بزرگوں کے اقوال
شیخ سعدی فرماتے ہیں:
"جو بات زبان سے نکلتی ہے وہ ہوا میں گم ہو جاتی ہے، مگر جو بات قلم سے نکلتی ہے وہ نسلوں کی میراث بن جاتی ہے۔"
7. ماہرینِ نفسیات کی تحقیق
ماہرین نفسیات کے مطابق جو لوگ روزانہ اپنے خیالات، جذبات اور منصوبے لکھنے کی عادت ڈالتے ہیں، وہ ذہنی دباؤ سے نسبتاً محفوظ رہتے ہیں۔ journaling (یادداشت لکھنا) ایک مؤثر تھراپی کی صورت بھی اختیار کر چکی ہے۔
8. سائنسی نقطۂ نظر
سائنس کہتی ہے کہ لکھنا ایک نیورولوجیکل عمل ہے جس میں انسان کے اندرونی احساسات بیرونی اظہار پاتے ہیں۔ لکھنے سے دماغی خلیوں کے درمیان ربط بہتر ہوتا ہے اور سوچنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
9. اسلام میں لکھنے کی اہمیت
اسلام میں قلم کو علم کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ حدیثِ نبوی ہے:
"قیدوا العلم بالکتابہ"
(علم کو لکھ کر محفوظ کرو)
یہ حدیث لکھنے کی اہمیت پر واضح دلیل ہے۔
10. انسان خود کو لکھنے کا عادی کیسے بنا سکتا ہے؟
روزانہ کم از کم 5 منٹ کچھ نہ کچھ ضرور لکھیں
ڈائری رکھیں یا بلاگ لکھیں
دوسروں کی تحریریں پڑھیں
اپنے خیالات پر غور کریں اور انہیں الفاظ دیں
کاغذ قلم کو ہمیشہ قریب رکھیں
11. کچھ سوالات جن پر آپ خود بھی لکھ سکتے ہیں:
کیا ہر شخص کو لکھنا آنا چاہیے؟
کیا بولنے سے زیادہ مؤثر لکھنا ہے؟
کیا سوشل میڈیا پر لکھنا بھی علم کی خدمت ہے؟
کیا عورتوں کو بھی لکھنے کا میدان اختیار کرنا چاہیے؟
کیا لکھنے سے انسان کا دل ہلکا ہوتا ہے؟
کیا لکھنے والے زیادہ حساس ہوتے ہیں؟
لکھنا صرف الفاظ جوڑنے کا نام نہیں، یہ ایک روحانی، فکری، ذہنی اور جذباتی سفر ہے۔ جو لکھنا سیکھ گیا، وہ خود کو سمجھ گیا۔ جو خود کو سمجھ گیا، وہ دنیا کو سمجھ گیا۔
تو آئیے، آج سے ہم بھی لکھنے کی عادت اپنائیں۔
کیونکہ "جو لکھتا ہے، وہ جیتتا ہے!"
Post a Comment