کیا کبھی غور کیا کہ جو بات ہاتھ سے لکھتے ہیں، وہ دل پر زیادہ اثر کرتی ہے؟
کیا موبائل پر لکھنا واقعی لکھنا ہے، یا صرف الفاظ کا بوجھ اٹھانا؟
زمانہ تیز ہو گیا ہے، سہولتیں بڑھ گئی ہیں، مگر کیا اس کے ساتھ ہم خود کو کھو نہیں بیٹھے؟
آج انسان موبائل کی اسکرین میں قید ہو چکا ہے۔ انگلیاں حرکت کرتی ہیں، مگر خیالات بکھرے ہوتے ہیں۔
قلم، جو کبھی شخصیت بناتا تھا، اب دراز میں سو رہا ہے۔
آئیے… قلم کو جگائیں، اور اسکرین کے نشے سے خود کو آزاد کریں۔
قلم سے لکھنے کے روحانی و ذہنی فوائد
1. یادداشت کی مضبوطی:
قلم سے لکھنے والا انسان دیرپا یاد رکھتا ہے، کیونکہ دماغ اور ہاتھ کا ربط قائم ہوتا ہے۔
2. سوچ میں نکھار:
تحریر کرتے ہوئے الفاظ چُنے جاتے ہیں، جس سے خیالات صاف اور بامقصد ہوتے ہیں۔
3. دل و دماغ کا سکون:
کاغذ پر قلم چلانا ذہنی بوجھ کو ہلکا کرتا ہے۔ جیسے انسان خود سے بات کرتا ہو۔
4. تخلیقی صلاحیت میں اضافہ:
ہاتھ سے لکھنا جذبات اور تخیل کو آزاد کرتا ہے، اور منفرد انداز پیدا ہوتا ہے۔
5. ادبی ذوق کی تربیت:
خوشخطی، تحریر کا سلیقہ، اور زبان کی چاشنی صرف قلم سے پیدا ہوتی ہے۔
6. روحانی برکت:
بزرگ فرمایا کرتے تھے: "قلم سے لکھا گیا علم، حافظے سے کئی گنا زیادہ با برکت ہوتا ہے۔"
موبائل میں لکھنے اور گھسے رہنے کے نقصانات
1. یادداشت کی کمزوری:
ٹائپنگ کی سہولت دماغ کو سست کر دیتی ہے، انسان جلد بھولنے لگتا ہے۔
2. آنکھوں پر منفی اثرات:
مسلسل اسکرین دیکھنے سے نظر کمزور، نیند متاثر، اور ذہنی تھکن بڑھتی ہے۔
3. ارتکاز کی کمی:
نوٹیفیکیشنز اور دیگر ایپس لکھائی کے دوران توجہ بٹاتی ہیں، خیالات منتشر ہو جاتے ہیں۔
4. جسمانی کمزوری:
گردن، کمر، اور ہاتھوں میں درد کی شکایات عام ہو چکی ہیں۔
5. تخلیقی جمود:
موبائل پر لکھنے سے انسان خود سے کم اور دوسروں سے زیادہ متاثر ہوتا ہے، اس کا اپنا اسلوب دب جاتا ہے۔
6. روحانی دوری:
موبائل کا مسلسل استعمال انسان کو اپنے اندر جھانکنے سے روکتا ہے، دل کی آواز دب جاتی ہے۔
اسلامی و ثقافتی روشنی میں:
قرآن نے علم اور قلم کو سب سے پہلے ذکر کیا:
"ن ۚ وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ"
(سورۃ القلم: 1)
یعنی اللہ نے قلم کی قسم کھائی…
اور جو کچھ لوگ لکھتے ہیں، وہ محفوظ کر لیا جاتا ہے۔
ہمارے اسلاف نے ہمیشہ قلم کو روح کی زبان کہا، اور لکھنے کو عبادت کی مانند سمجھا۔
قلم اٹھائیے…
اپنے خیالات کو خود اپنے ہاتھ سے شکل دیجیے۔
موبائل صرف رابطے کا ذریعہ ہے، زندگی کا مقصد نہیں۔
قلم سے دوستی کیجیے، اور اسکرین سے کچھ فاصلہ…
یہی نجات ہے، یہی سکون ہے، یہی اصل علم کی روشنی ہے۔
Post a Comment