مراثی اور نئی چادر کا قصہ

تحریر آواز میں سنیں:



مراثی نے نئی گرم چادر لی 
اور شان سے کندھے پر رکھ کر گاؤں کی چوپال میں جا بیٹھا۔

نمبردار نے چادر دیکھی تو کہا:
"اوئے مراثیا! یہ چادر تو بڑی خوبصورت ہے،
ذرا ہمارے بیٹے کی بارات میں استعمال کے لیے دے دے!"

مراثی نے ادب سے چادر دے دی۔
بارات نکلی تو دلہے کے کندھے پر وہی چادر تھی 🤠

بارات راستے میں جا رہی تھی کہ ایک شخص نے پوچھا 🕵️
"بارات کس کی ہے؟"

مراثی فخر سے بولا 👻
"بارات نمبرداراں دی اے تے! چادر میری اے!" 🤣

چودھری کے بندوں نے سُن لیا 😤
اور مراثی کی اچھی خاصی دھلائی کر دی!
کہنے لگے: “یہ بتانے کی کیا ضرورت تھی؟”

بارات ذرا آگے بڑھی 🧑‍🎤
پھر ایک شخص نے پوچھا 👽
"بارات کس کی ہے؟"

مراثی نے جلدی سے کہا 😏
"بارات نمبرداراں دی اے تے! چادر وی اوہناں دی اپنی اے!" 😂

اب کی بار پھر مراثی کو پھینٹی پڑی 😛
کہنے لگے: “تو نے اس طرح بول کر لوگوں کو شک میں ڈال دیا ہے!”

کچھ دیر بعد تیسری بار پھر سوال ہوا:
"بارات کس کی ہے؟"

مراثی نے دانت نکالتے ہوئے 🤡 کہا:
"بارات تے نمبرداراں دی اے...
پر چادر دا مینوں بالکل وی نئیں پتہ!" 😋

اب کی بار مراثی کو پھر مار پڑی 😩
اور سختی سے منع کیا گیا کہ "آئندہ منہ نہ کھولنا!"

بارات چل پڑی 👩‍🎤
کچھ دور گئے تو ایک بزرگ کھڑے تھے 👳‍♂️
انہوں نے نرمی سے پوچھا:
"پُتر، بارات کس کی ہے؟"

مراثی سسکتے ہوئے بولا 😢
"بس بزرگو، جان چھڈو…
نا مینوں بارات دا پتہ اے 😭
تے نا ای چـــــادر دا!" 🤣🤣🤣

😂 نتیجہ:
سچ بولنے والا آخر میں یا تو مار کھاتا ہے…
یا پھر چادر گنوا بیٹھتا ہے! 😅
موضوع شیئر کریں
Comments